یہی کہا ہوگا اس معصوم سی پھول سی بچی نے جس کو اپنے ہی باپ نے ظلم کا شکار بنایا. جی ہاں میں نیہا آفرین کی بات کر رہا ہوں. آپ سب کو معلوم ہوگا کی حال ہی میں یہ واقعہ پیش آیا ہے . کتنی شرم کی بات ہے اس ظالم باپ کے لئے جس نے بنا سوچے سمجے اس ننھی سی جان کو اپنے ظلم کا شکار بنا دیا. اس کمبخت نے یہ بھی نہیں سوچا کی وہ بھی تو ایک عورت سے جنا ہے. آفرین کا باپ ایک بیٹا چاہتا تھا لیکن اس کو کیا معلوم تھا کہ اسکا لڑکا بڈے ہو کر اس کا سہارا بن جائے گا. ممکن تھا شاید اس کی بیٹی اس کا سہارا بن جاتی کیوں کی عورت کا دل بہت ہی نرم ہوتا ہے
نیہا آفرین نے چیخ چیخ کر پکارا ہوگا کہ مجھے پیدا ہی کیوں کیا جب مارنا ہی تھا. میں بھی تو ایک انسان ہوں، میں بھی تو ایک جاندار ہوں. مجھے بھی جینے کا حق ہے. اس معصوم سی بچی نے بنانے والے سے بھی فریاد کی ہوگی کہ کیوں لایا اس کو اس ظالم دنیا میں جہاں اپنا باپ ہی قاتل بن جاتا ہے.
شاید آفرین کے لئے ووہی ٹھیک تھا کیوں کی اوپر والا جو کرتا ہے اپنے بندے کے لئے صہی کرتا ہے. آفرین کے لئے اچھا تھا کہ انکو بنانے والے نے واپس اپنے پاس بلا لیا ورنہ انکا ظالم باپ انکی زندگی کو جہنم بنا دیتا اور وو پھول سی بچی دیں میں ہزار بار مرتی.
ہر ایک انسان کو جینے کا حق ہے چاہے وہ مرد ہو یا عورت. دونو جنسو کو ایک ہی خالق نے پیدا کیا ہے. میری شادی ہوگیی ہے اور میں الله سے ہر وقت یہی دوا کرتا ہو کی مجھے ایک لڑکی دے دیجئے. لڑکی کے لئے ایک باپ کے دل میں شفقت ہوتی ہیں نہ کہ نفرت کیوں کہ باپ شفقت کا دروازہ ہوتا ہے.
نہا آفرین کو ہمیشہ یاد کیا جائے گا. تاریخ انکو ہمیشہ یاد رکھے گی کیوں کہ وہ کافی زیادہ ظلم کی شکار ہوگئیں اور وہ بھی اتنی کم سن امر میں. ساتھ ساتھ انکے ظالم باپ کو بھی یاد رکھا کہ اس نے اپنی کم سن بچی جس نے ابھی دودھ تک پینا نہیں سیکھا تھا، کو اپنے ظلم کا شکار بنایا.
آیئے ہم سب ملکر آفرین کے لئے دعا کرے کی انکو الله جنت میں اونچا مقام عطا کرے اور اس کے ظالم باپ کے ساتھ وہ سلوک کرے جو وہ اس جیسے ظالموں کے ساتھ کرتے ہیں. ہم.